اسلام آباد میں جاری دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس محاصل اور مالی کارکردگی سے متعلق ڈیٹا فراہم کیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 12.9 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر آئی ایم ایف نے تحفظات ظاہر کیے۔ ایف بی آر حکام نے وضاحت دی کہ مہنگائی میں کمی، معاشی سست روی اور زیر التواء عدالتی مقدمات کی وجہ سے 11.74 کھرب روپے ہی اکٹھے کیے جا سکے۔
رواں سال بھی ٹیکس وصولی مشکلات کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ سیلاب بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے پرائمری سرپلس حاصل کیا جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک محدود رہا۔