سعودی عرب میں روایتی جہاز سازی، جو کبھی ساحلی کمیونٹیز کی شناخت اور روزگار کا اہم ذریعہ تھی، ایک بار پھر زندہ کی جا رہی ہے۔ ماضی میں ماہی گیری، تجارت اور موتیوں کی تلاش کے لیے لکڑی کے جہاز استعمال ہوتے تھے، مگر جدید دور میں یہ ہنر بتدریج ختم ہوتا گیا۔
اب وزارتِ ثقافت اور ہیریٹیج کمیشن اس قدیم روایت کو محفوظ کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ ایسٹرن کوسٹ فیسٹیول جیسے ایونٹس میں ماہر کاریگر “قلافہ” کے ذریعے لکڑی سے جہاز بنانے کا عمل دکھاتے ہیں، جہاں ہر جہاز ہاتھ سے تیار کیا جاتا ہے۔ بڑے جہاز بنانے میں ایک سال لگتا ہے جبکہ چھوٹے چند ماہ میں مکمل ہو جاتے ہیں۔
سعودی عرب نے 2025 کو “دستکاری کا سال” قرار دیا ہے، جس کے تحت تربیتی پروگرامز، تحقیق، نمائشیں اور ثقافتی میلوں کے ذریعے نوجوان نسل کو یہ ہنر سکھایا جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف جہاز سازی کے فن کو بچانا ہے بلکہ اسے سیاحت اور قومی شناخت کا حصہ بھی بنانا ہے۔